کیس اسٹڈی
بات چیت کے ذریعہ دوبارہ ابھرنے کی صلاحیت: سری لنکا میں مشترکہ اقدار کی تشکیل
سری لنکا کے نوجوان بالغوں کو انسان دوست اقدار کی تعلیم دے کر Values4All کا مقصد تمام کمیونٹیز کے مابین بہتر افہام و تفہیم پیدا کرنا ہے۔
تنوع میں اتحاد کسی بھی معاشرے میں قابل تعریف ہدف ہے۔ لیکن بعض ممالک کے لئے، بہتر افہام و تفہیم کے لیے ایک کٹھن راستہ ہے۔ سری لنکا میں — اس کے نسلی گروہوں کے درمیان تصادم کی خونی تاریخ کے ساتھ — اس نوعیت کی خواہش، کبھی کبھی، ناقابل تکمیل دکھائی دیتی ہے۔
Values4All ایک بنیادی قدم ہے جو کمیونیٹیز کے مابین ہم آہنگی پیدا کرنے کے لئے قائم کیا گیا ہے، اس کا مقصد نوجوان لوگوں کے ساتھ اپنے کام کے ذریعہ ملک کی اکثر تلخ کشمکش کو ختم کرنا ہے۔
ہمیں تقسیم ہونے کی کیا ضرورت ہے؟ ہم سری لنکا کی ایک ہی قوم کیوں نہیں بن سکتے؟” یہ بات Values4All کے ایک سہولت کار حمید العصمت اللہ نے کہی۔ "جب میں Values4All کو جاننے کے بعد متاثر ہوا تو اس وقت میں نے محسوس کیا تھا کہ میں کمیونٹی کے نوجوانوں کے ساتھ مل کر متنوع لوگوں میں اتحاد کو فروغ دینے کے لئے کام کرسکتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ پس منظر سے قطع نظر، ہم سمجھ سکتے ہیں کہ باہم ساتھ مل کر ہم کتنے طاقتور ہوسکتے ہیں۔”
عصمت اللہ اور اس کے ساتھی سہولت کاروں کو ایک مشکل کام درپیش ہے۔ سری لنکا نے حکومت (جسے روایتی طور پر جزیرے کی اکثریت سنہالی آبادی کی نمائندگی کرتے ہوئے دیکھا جاتا ہے) اور لبریشن آف تامل ایلام (LTTE) جو کہ ایک عسکریت پسند گروہ ہے، جو اس ملک کی تامل کمیونٹی کے لئے ایک الگ ریاست کے لیے لڑا تھا، کے مابین طویل خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔ تاہم، پائیدار امن کے لئے سنہالی، تامل اور اہم مسلم آبادی کے مابین مفاہمت کو فروغ دینے کے لیے مزید کاوشوں کی ضرورت ہے۔
کمیونٹیز کے مابین گہری بنیادوں پر عدم اعتماد اب بھی برقرار ہے۔ مسلم کمیونٹی کو 2018 میں فسادات نے نشانہ بنایا، اور پھر 2019 کے ایسٹر اتوار کے دن حملوں، جن میں اسلام پسند دہشت گرد خودکش بم دھماکوں کے سلسلوں میں، گرجا گھروں اور ہوٹلوں کو نشانہ بنایا گیا تھا، نسلی اور مذہبی تناؤ کو منظرعام پر لایا تھا۔
Values4All کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ نوجوان نسل کو، تاریخی عناد و بغض پر مبنی بے بنیاد شکوک و شبہات پر قابو پانے میں، مدد کے لیے وسائل دیے جائیں۔
اس اقدام سے ملک میں غلط معلومات اور امتیازی سلوک کو چیلنج کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ یہ باہم مربوط حکمت عملیوں کو ذریعہ بنانے کا ہدف بناتا ہے: آن لائن اور زمینی دونوں سطحوں پر۔
Values4All کے لئے بنیادی توجہ کا حامل مشترکہ اقدار کا منصوبہ ہے۔ اس کا ہدف تقریباً 1800 نوجوانوں کو "اقدار کے نصاب” کی تربیت دینا ہے۔ یہ سات بنیادی انسان دوست اقدار کا احاطہ کرتا ہے: فعال طور پر سُننا، امن، احترام، رواداری، ہمدردی، دیانت اور اخلاص، اور ایک ساتھ مل کر کام کرنا۔ اس نصاب کے سہولت کاروں کو اپنے آبائی علاقوں میں نوجوانوں کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔
بہت سے سہولت کار خود ان علاقوں سے آئے ہیں جہاں مختلف نسلی کمیونیٹیز کے مابین تعلقات خاص طور سے ناہموار رہے ہیں۔ عصمت اللہ کا تعلق ملک کے مشرق میں واقع امپارہ سے ہے: نسلی اعتبار سے یہ ایک متنوع خطہ ہے جس میں مسلمان، تامل اور سنہالی آبادی کے مابین فالٹ لائنز ہیں۔
انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ کمیونیٹیز کے مابین عدم اعتماد کی طاقتور فضا قائم ہے، گاؤں دیہاتوں کو شدید نسلی خطوط پر منظم کیا گیا ہے۔ تاہم، ان کا ماننا ہے کہ Values4All کی ورکشاپس پہلے سے موجود رکاوٹوں کو ختم کرنے کی طرف بہت آگے بڑھ چکی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ "مشرق میں ہمارے لئے ایک بڑا مسئلہ ثقافتی دیہاتوں میں، یہاں تک کہ ایک ضلع کے اندر علیحدہ ہوئے لوگوں کا جغرافیائی محل وقوع ہے۔” اس کے ساتھ ہی زبان کی رکاوٹ آتی ہے۔ لیکن جب ہم ورکشاپس کا انعقاد کرتے ہیں اور اکٹھے ہوتے ہیں، تو اس کے سوا کوئی چارہ نہیں رہتا کہ ہم آپس میں کیسے بات چیت کریں، کے طریقہ کار کے لیے کام کریں۔”
تھرینڈو اسورنگا، جو اس پروگرام کے ایک سہولت کار ہیں، سری لنکا کے مغرب میں واقع سنہالی اکثریتی ضلع، کریوگالا، سے تعلق رکھتے ہیں، لیکن وہ اقلیتی گروہوں کے علاقوں کے ساتھ رہتے ہیں۔ اِن کا کہنا ہے کہ تعصب اور ثقافتی تعصب اکثر نسل در نسل منتقل کیا جاتا ہے۔ "جب آپ کچھ مخصوص گاؤں اور اضلاع کو دیکھیں گے تو آپ کو گاؤں کے نام سے معلوم ہوجائے گا کہ آیا یہ اکثریتی مسلمان یا سنہالی ہے۔ مثال کے طور پر لوگ مختلف لباس اور مختلف کھانا کھاتے ہیں، لیکن زیادہ تر نوجوانوں کو دوسری ثقافتوں کا شعور نہیں ہوتا۔” ان کا یہ ماننا ہے کہ Values4All کا پروگرام سب لوگوں کو اکٹھا کرتا ہے، آپس کے اختلافات کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے اور اتنا طاقتور ہے کہ وہ اپنے پس منظر سے قطع نظر ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔
فیلڈ میں ورکشاپس کرنا Values4All حکمت عملی کا ایک لازمی حصہ ہے۔ اس اقدام نے ڈیجیٹل میڈیا کے امکانات کو بھی ساتھ جوڑا ہے۔ 2017 میں اقدار کے نصاب کو ڈیجیٹائز کیا گیا تھا۔ انڈرائیڈ پر مبنی ایک موبائل ایپ نے پورے ملک میں اس منصوبے کی وسیع تر تقسیم کو فعال کیا ہے۔ اس سے نوجوان رہنماؤں کو ان کی اقدار پر مبنی قائدانہ صلاحیتوں کو شیئر کرنے اور مزید ترقی کرنا ممکن ہوا ہے۔ Values4All اپنے نصاب کو فیس بُک اور ٹویٹر پر بڑے پیمانے پر فروغ دیتا ہے، جبکہ سنہالہ، تامل، انگریزی اور اشاروں کی زبان میں ویڈیو اسباق یوٹیوب پر دستیاب ہیں۔
بلاشبہ، عالمی وبا نے جسمانی رسائی کو اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور بنا دیا ہے۔ متعلقہ سہولت کار کمیونیٹیز میں جلد سے جلد واپس جانے کے لئے بے چین ہیں۔ لیکن، اس اثناء میں، Values4All — میڈیا کمپنی ROAR کے ساتھ اشتراک سے — ایسا مواد تیار کیا ہے جو نوجوان لوگوں کو آن لائن غلط معلومات کی جانب لے جانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اس میدان میں روایتی قصّے اقدام کے اثرات کو ظاہر کرتے ہیں۔ سہولت کاروں نے کمیونیٹیز میں سخت روّیوں کو نرم کرنے اور بات چیت کرنے اور تعلقات کو مضبوط بنانے کی مثالیں دیکھی ہیں۔
ایک ورکشاپ کے دوران، ایک زیر تربیت سہولت کار جو تامل اور سنہالہ دونوں زبانیں بول سکتا تھا، نے ابتدائی طور پر ترجمہ کرنے میں مدد کرنے سے انکار کردیا تھا۔ پھر جیسے جیسے سیشن آگے بڑھا، اس نے اپنی خدمات رضاکارانہ طور پر پیش کیں۔
"ہم اس بات کی حمایت کرتے ہیں کہ دراصل نکتہ تبدیلی پر مجبور کرنا نہیں ہے” یہ بات Values4All کے ترجمان نے کہی۔ "ہم لوگوں کو تبدیل کرنا نہیں چاہتے۔ "ہم ان کو آپس میں بات چیت کرنے اور انہیں مختلف کمیونٹیز کے بارے میں ایک نیا نقطہ نظر حاصل کرنے کی جگہ فراہم کرتے ہیں، جنھیں شاید ماضی میں سمجھنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا تھا۔”