تصویری مضمون

سندربن میں چیتوں کے باعث بننے والی بیوائیں

بنگلہ دیش کا فخر سندربن شاذونادر نظر آںے والے عالیشان شاہی بنگالی چیتے کا مسکن ہے۔ اب ان وسیع مینگروو کے جنگلات میں پھرنے والے چیتے انسانوں سے نزدیکی رابطے میں آ رہے ہیں اور تصادم اور حملے بڑھ رہے ہیں۔

بنگلہ دیش کا فخر اور سندربن کا عظیم مینگروو جنگل شاذونادر نظر آںے والے عالیشان شاہی بنگالی چیتے کا مسکن ہے۔ اب گینگز، براہمپترا اور میگھنا دریاؤں کے ملاپ پر موجود اس وسیع جنگل میں پھرنے والے چیتے انسانوں سے قریبی رابطے میں آ رہے ہیں اور تصادم ہو رہے ہیں۔ حملے بڑھ رہے ہیں اور اندازہ لگایا گیا ہے کہ چیتے ہر سال 120 افراد کی جان لے لیتے ہیں۔

آب و ہوا میں تبدیلی نے سمندر کی سطح میں اضافے اور جنوبی سندربنز کے کھاری پن میں اضافے کی رفتار بڑھا دی ہے۔ جنگل کے دوسری جانب ایک صحرائی سرزمین ہے جہاں تازہ پانی کے فقدان کے باعث مٹی بڑی بڑی دراڑوں کے ساتھ بنجر ہوئی پڑی ہے۔ کیکڑوں کی طویل پیداوار بھی گھٹ رہی ہے۔

یہاں موجود کئی کسان ایسے زندہ نہیں رہ سکتے اور مچھلی پکڑنے، شہد تلاش کرنے یا آگ جلانے کے لئے لکڑی اکٹھی کرنے کے لئے انہیں گہرے جنگل میں جانا پڑتا ہے، جس سے انہیں خاص کر حملے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ جنگل کا شدید استحصال چیتوں کو خوراک کی تلاش میں مرکزی زمین پر آنے پر بھی مجبور کر رہا ہے۔

سندربن کے دیہاتی تنکوں کی چھت والے کمزور آستانوں میں اپنی مقامی دیوی بون بیبی سے مدد مانگتے ہیں، ہندو اور مسلمان دونوں حفاظت کے لئے اس سے دعا مانگ کر جنگل میں لوٹتے ہیں۔ توہم پرستی پھیل رہی ہے۔ جس عورت کا شوہر سندربن کے لئے روانہ ہو، وہ کنگھی نہیں کر سکتی، دن کے درمیان کھانا نہیں پکا سکتی، کپڑے نہیں دھو سکتی اور گھر کی صفائی نہیں کر سکتی۔

اگر اس کا شوہر چیتے کے ہاتھوں مارا جائے تو اسے بدبختی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اس سے گریز کیا جاتا ہے، اسے الگ کر دیا جاتا ہے اور شوہر کی ڈرامائی موت کے بعد اس کے شوہر کا خاندان اسے گھر سے نکال دیتا ہے۔ پہلے ہی غربت کی ماری عورت کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا کہ وہ اپنے خاندان کے لئے خود کمائے۔

ایک لمبا عرصہ پہلے یہ علاقہ سندربنز کا حصہ تھا مگر کھیتی باڑی کی ضرورت رکھنے والے مقامی دیہاتیوں نے یہاں سے مکمل طور پر سبزہ کاٹ دیا ہے۔ یہاں انتہائی غریب دیہاتی آگ جلانے کے لئے قدیم، مردہ جڑیں تلاش کر رہے ہیں۔ ستکھیرا بنگلہ دیش، 2011۔ (تصویر: دی ایشیاء فاؤنڈیشن/نے مزامن پرنس)

سندربن جنگل کے ایک جانب دراڑوں سے بھری، صحرائی زمین۔ ایک لڑکا کھودی گئی جڑ گھر لا رہا ہے، جسے اس کی ماں کھانا پکانے کے لئے ایندھن کے طور پر استعمال کرے گی۔ ستکھیرا بنگلہ دیش، 2011۔ (تصویر: دی ایشیاء فاؤنڈیشن/نے مزامن پرنس)

ہزیرہ، چیتے کی شکار۔ یہ تصویر لینے سے دو ہفتے قبل اس کا شوہر عالم جاں بحق ہو گیا تھا۔ اس نے اپنی بیوہ کے پاس دو چھوٹے بیٹے چھوڑے۔ ستکھیرا بنگلہ دیش، 2011۔ (تصویر: دی ایشیاء فاؤنڈیشن/نے مزامن پرنس)

عورتیں اور بچیاں ہر روز پانی بھرنے کے لئے پانچ سے چھ کلومیٹر چلتی ہیں کیوں کہ آب و ہوا میں تبدیلی اور کیکڑوں کی بڑی پیداوار نے زمین کے پانی کو نمکین کر دیا ہے۔ صرف چند ٹیوب ویلز پر پینے کا پانی آتا ہے۔ ستکھیرا بنگلہ دیش، 2011۔ (تصویر: دی ایشیاء فاؤنڈیشن/نے مزامن پرنس)

سندربنز دنیا کا سب سے بڑا منگروو جنگل ہے۔ بڑی لہروں کے دوران زمین پر پانی کا سیلاب آیا ہوا ہے۔ انسان اور چیتے دونوں جنگل میں رہ جانے والی مچھلیاں پکڑتے ہیں اور ان کا اکثر آمنا سامنا ہو جاتا ہے۔ ستکھیرا بنگلہ دیش، 2011۔ (تصویر: دی ایشیاء فاؤنڈیشن/نے مزامن پرنس)

20 سال قبل جب ہسمت مچھلی پکڑنے جنگل میں داخل ہوا تو ایک چیتے نے اس پر حملہ کر دیا۔ معجزاتی طور پر اس کی جان بچ گئی لیکن اس کے لئے مسلسل یاددہانیاں موجود رہتی ہیں۔ اس کے چہرے پر زخموں کے نشانات ہیں اور وہ انہیں ڈھکے بغیر باہر نہیں جا سکتا۔ ستکھیرا بنگلہ دیش، 2011۔ (تصویر: دی ایشیاء فاؤنڈیشن/نے مزامن پرنس)

سونامونی چیتوں کے باعث بیوہ ہوئی۔ اس نے دو مرتبہ شادی کی اور اس کے دونوں خاوندوں کو چیتوں نے مار ڈالا۔ اس کے سسرالیوں نے اسے گھر سے نکال دیا اور اس کے والدین نے اس خوف سے اسے قبول نہ کیا کہ کہیں وہ ان پر بدبختی نہ لے آئے۔ ستکھیرا بنگلہ دیش، 2011۔ (تصویر: دی ایشیاء فاؤنڈیشن/نے مزامن پرنس)

چیتے کے باعث ہونے والی بیوہ کی ہندو دیوی سے عقیدت۔ ستکھیرا بنگلہ دیش، 2011۔ (تصویر: دی ایشیاء فاؤنڈیشن/نے مزامن پرنس)

متالی مونڈول اپنے شوہر کے ساتھ سندربن میں مچھلیاں پکڑ رہی تھی۔ ایک چیتے نے حملہ کیا اور اس کی آنکھوں کے سامنے اس کے شوہر کو مار ڈالا۔ پھر بھی وہ سندربنز میں مچھلیاں پکڑتی ہے کیوں کہ اس کے پاس زندگی گزارنے کا اور کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ ستکھیرا بنگلہ دیش، 2011۔ (تصویر: دی ایشیاء فاؤنڈیشن/نے مزامن پرنس)

کئی نوجوان لڑکیاں اور لڑکے سندربنز کے ساتھ مچھلیاں پکڑتے ہیں، اگرچہ انہیں معلوم ہے کہ کسی بھی وقت چیتا حملہ کر سکتا ہے۔ یہ زندہ رہنے کا واحد ذریعہ ہے اور خوف بھوک سے مات کھا چکا ہے۔ ستکھیرا بنگلہ دیش، 2011۔ (تصویر: دی ایشیاء فاؤنڈیشن/نے مزامن پرنس)

نے مزامن پرنس کے متعلق

نے مزامن پرنس ڈھاکہ بنگلہ دیش میں رہنے والے ایک ویڈیوگرافر اور ویڈیوگرافر ہیں جو خواتین کے حقوق، ثقافت اور شناخت، ملازمت کے حقوق، صحت، ترقی، ماحول، آب و ہوا میں تبدیلی، سیاست، سیاسی تشدد اور مذہب کے سماجی ثقافتی مسائل پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔   سندربن کے چیتوں کے باعث بننے والی بیواؤں کے علاوہ ان کی فوٹوگرافی اور ویڈیو کے دیگر مرکزی کاموں میں بچوں کے کینسر، روادن کی نسل کشی، تامل ناڈو (بھارت) میں کوڑھیوں کے گاؤں، دنیا بھر میں کام کرنے والے تارکین وطن بنگلہ دیشی ملازمین، بچوں کی شادیوں، سندربن میں تیل کی آفت، سیاسی تشدد، روہنگیا کے پناہ گزینوں اور بنگلہ دیش کے روایتی سرکس وغیرہ کے حساس موضوعات شامل ہیں۔  ورلڈ پریس فوٹو فاؤنڈیشن کے گریجویٹ اور ورلڈ پریس فوٹو جوپ سوارٹ ماسٹر کلاس کے لئے نامزد ہونے والے نے مزامن جرمنی میں بلڈربرگ ایجنسی کے رکن ہیں اور نیویارک میں ریڈکس پکچر ایجنسی کے معاون ہیں۔

فیس بک پر ہماری کمیونٹی میں شامل ہوں

مشغول رہیں اور ہمارے فیس بک پیج کے ذریعہ ہماری وسیع تر کمیونٹی میں شامل ہوں

Go to Facebook