کیس اسٹڈی
ملائیشیائی فلم میکرز انتہاپسندی سے نمٹنے کی راہ تلاش کر رہے ہیں
ویٹرن رپورٹنگ ڈوؤ ملائیشیا میں پُراثر قصہ گوئی کے ذریعے انتہاپسندی کے سدباب میں مدد دیتا ہے۔
جانچنے اور آگاہ کرنے کی اپنی طاقت کے ساتھ، صحافت دنیا میں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ ملائیشیا میں، دو ویٹرن رپورٹرز جنوب مشرقی ایشیائی قوم کے اندر انتہاپسندی، تصادم اور بدگمانی کے تدارک کی خاطر اپنی قصہ گوئی کی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔
ویٹرن صحافی زین ایزلی (Zan Azlee) کا اپنے طویل اور امتیازی فنّی سفر کے دوران علاقہ غیر اور مہاجر کیمپوں سے گزر ہوا جبکہ پروڈیوسر شیرل اے بسٹمین (Sheril A. Bustaman) نے دیہی اور دیسی کمیونٹیز کے اندر دستاویزی فلمیں بنائی ہیں۔
بوتیک پروڈکشن کمپنی— Fat Bidin Media — میں تخلیقی کار فرما کے طور پر دونوں پُرتشدد جنون کے خلاف قوت کے حامل مواد کو لے کر چلنے میں قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔
ایک بڑی پُرامن قوم کے طور پر جانی مانی حیثیت کے باوجود، ملائیشیا انتہاپسندانہ سرگرمی سے پاک نہیں ہے۔ ملائیشیا کے درجنوں باشندے ISIS میں شامل ہونے کے لئے مشرقِ وسطیٰ نکل کھڑے ہوئے ہیں۔ ملائیشیا کے اندر، نسلی گروہوں اور مذاہب کے مابین انتشار نے تعصب کو پروان چڑھانے میں کردار ادا کیا ہے۔
مہم کا مقصد مذاکرات کے رجحان کو فروغ دینا اور انتہاپسندی سے نمٹنے کی خاطر مقامی سطح پر استعداد پیدا کرنا ہے۔ اور ملائیشیا کے نوجوان بالغ افراد، خواتین اور دیگر زدپذیر گروہوں کو زندگی کے مثبت فیصلے کرنے کی جانب راغب کرنا بھی ہے۔
ایسا یہ تین دستاویزی فلموں پر مبنی ایک مختصر سیریز کی مدد سے کرتی ہے کہ جو ملائیشیا کے اندر انسانی انتہاپسندی کے تسلسل پر روشنی ڈالتی ہے۔ فلمیں مین اسٹریم میڈیا پلیٹ فارمز، Fat Bidin Media کے نئے یوٹیوب چینلز نیز Fat Bidin Media کے ساتھ شراکت داری کی حامل مختص کردہ نیوز آرگنائزیشنز پر نشر کی جائیں گی۔
مہم کا ایک یکساں اہمیت کا حامل جزو نوخیز صحافتی ٹیلنٹ کو جلا بخشنا ہو گا۔ Fat Bidin Media غیر افسانوی اور صحافتی طرز کے مواد پر توجہ مرکوز کرے گا اور اس کے کلائنٹس میں بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیاں، براڈ کاسٹرز اور سرکاری ایجنسیاں شامل ہیں۔ اس طاقتور پس منظر کے ساتھ، یہ میڈیا کے اولو العزم پیشہ ور ماہرین کو ایک اعلیٰ تر سطح کی جانب رہنمائی فراہم کر سکتا ہے۔
مہم یہ سب مقاصد آٹھ ورکشاپس کی ایک سیریز کی وساطت سے حاصل کرے گی جس میں فلم ڈائریکٹرز، UN نمائندگان، ماہرین اور حراستی اصلاح کاری کے ماہرین کی جانب سے رہنمائی شامل ہو گی۔
زین (Zan) اور شیرل (Sheril)، جو قصہ خوانوں کی اگلی نسل پر پختہ یقینِ رکھتے ہیں، تربیت کے دوران قائدین کے فرائض انجام دیں گے۔ زین کا یہ کہنا ہے کہ "نوجوان سنسنی خیز قصہ گو ہوتے ہیں،”، جس کا کام لائقِ تحسین کتابوں اور دستاویزی فلموں پر مشتمل ہے۔ "ایسے قصے قلم بند کرنے کی خاطر سنسنی خیز فطرت درکار ہے کہ جو گفت و شنید کی دعوت دیتے ہوں، جو کہ آگے بڑھنے کی سب سے زیادہ تعمیری راہ ہے۔ میرا ماننا ہے کہ مفاہمت کے تین سال حصول کے اعتبار سے جنگ کے 30 سالوں پر بھاری ہیں۔”
یہ قصے ان تین فلموں کا مطمع نظر ہیں کہ جو اس نئی مہم کا پہلا مرحلہ تشکیل دیتی ہیں۔
دی ریڈیکل وومین ملائیشیا سے تعلق رکھنے والے ایک سابقہ ISIS باغی کی اہلیہ کی کہانی بتاتا ہے۔ یہ انتہا پسندی کے ایک کم اجاگر پہلو پر روشنی ڈالتی ہے۔ یعنی کہ بنیادی طور پر وہ اثر جو اس سے بیویوں اور گھر والوں پر پڑتا ہے۔
بسٹامن کا کہنا ہے کہ "یہ فلم خواتین کو یہ بتاتی ہے کہ وہ تنہا نہیں ہیں”۔ "یہ خاندان کے سربراہ والے اثرورسوخ ماڈل کے برعکس تصور کو جلا بخشنے سے متعلق ہے۔”
دیگر دو دستاویزی فلمیں ملائیشیا اور ہمسایہ ممالک کو متاثر کرنے والے تصادم کے دوران ابھرنے والی انسانی داستانوں کی جانب توجہ دلاتی ہیں۔ اس سے ایک فرد یہ مشاہدہ کرتا ہے کہ ملائیشیا کی تھائی لینڈ سے ملنے والی سرحد سے بھی آگے تصادم، کس طرح سرحد کے دونوں اطراف کی کمیونٹیز کو متاثر کرتا ہے، کہ جہاں علیحدگی پسندانہ شورش طویل مدت سے چلی آ رہی ہے۔
دوسری فلم 2013 کے لہاد داتو (Lahad Datu) کے واقعے سے تعلق رکھتی ہے کہ جس میں فلپائن سے تعلق رکھنے والے مسلح جتھوں نے ایک تاریخی خطہ جاتی تنازعے میں ملائیشیا کی ریاست صباح کی سرکاری افواج پر غلبہ پا لیا۔
اگرچہ اولڈ اسکول کے صحافتی فنون برائے دستاویزی فلم توجہ کا محور و مرکز ہیں، مگر اس مہم میں نئے میڈیا کی حیثیت ناگزیر ہو گی۔ یوٹیوب چینلز کا ایک سلسلہ مستقبل کے مواد کی خاطر پلیٹ فارم کا کردار ادا کرے گا۔ Fat Bidin نیوز کا کردار بھی کلیدی ہو گا: Facebook نیوز کے اشتراک سے نیوز بلیٹنز نشریات کی اسٹریم۔
نیز تصادم اور انتہاپسندی سے تعلق رکھنے والے مسائل کی کم رپورٹنگ پر شعور اجاگر کرتے ہوئے، مہم جنوب مشرقی ایشیاء میں قصہ نویس حضرات کا ایک ڈیجیٹل باخبر نیٹ ورک پروان چڑھانے کی توقع رکھتی ہے۔ اس کے تربیتی عناصر نوجوان طبقے کے صحافیوں کو مواقع فراہم کرتے ہیں کہ وہ اپنا کام اور زیادہ ناظرین کی نظروں میں لائیں۔
زین اور شیرل کی رائے میں، مہم نے Fat Bidin Media کو ایک بہترین موقع فراہم کیا ہے کہ وہ علم کو آگے منتقل کرے اور معاشرے کی بھلائی کی خاطر اپنے عمدہ ترقی یافتہ صحافتی خصائص بروئے کار لائے۔ ممکن ہے کہ عالمگیر وبا نے فی الوقت معاشرتی سرگرمی میں تعطل پیدا کر دیا ہو، لیکن صحت کا بحران انجام کو پہنچ جانے پر دونوں نے بڑے بڑے منصوبے بنا رکھے ہیں، جس میں سے ایک امکان مہم کے دوران تشکیل پائے مواد کے ساتھ روڈ شو کرنے کا ہے۔ اسی دوران، پیغام پھیلانے کے دیگر راستے بھی موجود ہیں۔
شیرل کا یہ کہنا ہے کہ "ممکن ہے کہ یہ تاحال ایک آن لائن تقریب کی صورت اختتام پذیر ہو۔ ہم دیکھیں گے کہ ہم کہاں تک جا پاتے ہیں، لیکن دیگر خطوں میں فلموں کی نمائش کرنا بہترین ثابت ہو گا۔”