سیکشن 5: سماجی میڈیا پر کرنے اور نہ کرنے والے کام
سول سوسائٹی تنظیموں کے سماجی میڈیا کی مرحلہ وار گائیڈ
مراحل چھوڑ دینے سے بچنے اور آن لائن مثبت مشغولیت وضع کرنے کے لئے ہدایات و تجاویز۔
ممکن ہے کہ آپ نے "نقصان نہ پہنچے” کا اصول سنا ہو۔ کئی تنظیمیں، بشمول اقوام متحدہ اور دی ایشیا فاؤنڈیشن وسیع پیمانے پر یہ تصور استعمال کرتی ہیں، تاکہ یقینی بنایا جائے کہ ابتدائیے حادثاتی طور پر نقصان یا تنازعے کا باعث نہ بنیں۔
"نقصان نہ پہنچے” تسلیم کرتا ہے کہ خواہ کسی مداخلت یا پروگرام کی نیت کتنی ہی اچھی ہو، اس کے غیردانستہ نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ یہ بات ہر سوشل میڈیا مہم پر لاگو ہوتی ہے۔ ممکن ہے کہ آپ کی خیر سگالی کی پوسٹوں کے غیر ارادی اور حتیٰ کہ منفی نتائج سامنے آئیں۔
ہمیں اپنے آن لائن رویے پر احتیاط سے غور کرنے کی ضرورت ہے، کیوں کہ انٹرنیٹ کی مثبت اور منفی دونوں قوتیں وسیع ہیں۔ انٹرنیٹ تک رسائی رکھنے والا کوئی بھی شخص کچھ بھی کہہ کر اسے وسیع پیمانے پر لوگوں تک پہنچا سکتا ہے۔
اگر ہم آن لائن رویے کے بنیادی اصولوں پر عمل نہ کریں تو چیزیں آسانی سے اختیار سے باہر ہو سکتی ہیں۔ آن لائن بھی دوسروں کا ویسے ہی خیال کریں جیسے حقیقی دنیا میں کرتے ہیں۔ آن لائن چند سادہ اصولوں کی پیروی کی ایک اور بنیادی وجہ مؤثر ہونا ہے۔ عام غلطیوں پر بہت سا وقت ضائع کرنا آسان ہے۔ دوسرا رُخ یہ بھی ہے کہ آپ اپنی زندگی آسان بنا سکتے ہیں اور چند مرکزی نکات کے ساتھ بہت اچھا کام کر سکتے ہیں۔
کیا کچھ غلط ہو سکتا ہے؟
ہوسکتا ہے کہ پیغامات غلط سمجھیں جائیں۔ مثال کے طور پر، امن اور احساس کے قیام کے متعلق مثبت طریقے سے بات کرنا ان افراد کے لئے غیر حساس معلوم ہو سکتا ہے جو جاری تشدد سے گزر رہے ہیں۔
سماجی میڈیا مہمات لوگوں کو یہ احساس دلاتی ہیں کہ انہیں خارج یا نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ مثال کے طور پر، نوجوان افراد کو حرکت میں لانے کی مہم گاؤں کے بزرگ افراد کو کمزور محسوس کروا سکتی ہے۔
غلط معلومات، گمراہ کن معلومات، یا جعلی خبر کا (دانستہ یا غیردانستہ) اشتراک نقصان دہ ردعمل کا باعث بن سکتا ہے۔ Covid وبا کے دوران بااثر افراد نے ایسے طبی مشورے شیئر کرنے کی کوشش کی جو غلط یا پیشہ وارانہ رہنمائی کے مخالف تھے، جس سے تذبذب اور غیر یقینی صورتحال پھیل گئی۔
کسی مخصوص گروہ کو ہدف بنانے والی یا فرسودہ خیالات پر انحصار کرنے والی یا غلط اندازے لگانے والے پوسٹس نقصان دہ نتائج کا باعث بن سکتی ہیں۔ چند ممالک میں مختلف گروہوں کے متعلق فرسودہ خیالات اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے متعلق اندازے پھیلانے کا نتیجہ مزید نفرت انگیزی، تعصب اور تشدد کی صورت میں سامنے آیا۔
سماجی میڈیا پیغام پر منفی تبصرے یا پوسٹس آ سکتی ہیں۔ حتیٰ کہ انتہائی اچھی نیت پر مبنی پوسٹ پر بھی منفی تبصرے غالب آ سکتے ہیں۔ اکثر اوقات، کوئی پوسٹ جتنی مؤثر ہو، اس پر اتنے ہی منفی تبصرے آتے ہیں۔
آن لائن پوسٹ یا اشاعت کرنے سے جڑے خطرات کو آپ کیسے کم ترین سطح پر لا سکتے ہیں؟
سمجھیں کہ:
کئی مختلف لوگ آپ کی پوسٹس پڑھتے ہیں، نہ کہ صرف آپ کے مطلوبہ سامعین، اور چند ان چیزوں کو آپ سے مختلف نظریے سے دیکھتے ہیں۔ الفاظ اور تصاویر میں طاقت ہو سکتی ہے، اور یہ انتہائی مثبت (آپ کی مہم کامیاب ہوئی) یا منفی (لوگوں کو برا لگا یا تکلیف ہوئی) ہو سکتی ہے۔ آن لائں شائع کرنے کے بعد دوسرے لوگ مختلف سیاق و سباق میں آپ کے الفاظ اور تصاویر شیئر یا استعمال کر سکتے ہیں۔
پوسٹ کرنے سے قبل، ہمیشہ خود سے پوچھیں:
کیا آپ کی شیئر کی جانے والی معلومات موجودہ اور درست حقائق پر مبنی ہے؟ جب ممکن ہو تو تحقیق کریں اور ماہرین کا مشورہ حاصل کریں۔
خود سے یہ اضافی سوالات پوچھیں:
- کیا آپ عام فرسودہ خیالات یا غلط مفروضوں پر انحصار کر رہے ہیں؟ ایسا کرنا آسان ہے، مگر اس سے رکاوٹیں ختم ہونے کے بجائے بڑھ جاتی ہیں۔
- آپ کے سامعین اس پیغام پر کیسا ردعمل دیں گے؟ اگر آپ بے یقینی کا شکار ہیں، تو آزما کر دیکھ لیں!
- آپ کی کمیونٹی یا ہدف کردہ سامعین کے علاوہ دیگر افراد اس پیغام کا کیا مطلب لیں گے؟ ایک بار پھر، اپنی تنظیم کے باہر کسی پر اپنے پیغام کا اثر آزمائیں۔
- کیا آپ کی پوسٹ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لی جا سکتی ہے؟ ممکن ہے کہ آپ کا نکتہ درست ہو، مگر یہ آپ کے گرد موجود ماحول کے واقعات اور دیگر عوامل سے کیا تعلق رکھتا ہے؟
- کیا آپ اپنے مواد پر آنے والے ردعمل کی نگرانی اور تنظیم کے لئے تیار ہیں؟
ہمیشہ "نقصان نہ پہنچے” کو ذہن میں رکھیں اور پوسٹ کرنے سے قبل آخری مرتبہ جانچ کریں۔ بس اس اصول سے آگاہ رہنا سماجی میڈیا کی کئی ممکنہ مشکلات سے بچنے میں آپ کی مدد کر سکتا ہے۔