تصویری مضمون

سری لنکا کی دیواروں پر بنی تصاویر کی "نئی لہر”

عالمی وبا کے آغاز کی افواہوں اور انتہائی حد تک بٹے ہوئے سیاسی ماحول میں سری لنکا کے باسیوں نے اپنے محلوں کو "خوبصورت" بنانے کے لئے دیواروں کا سہارا لیا۔

سری لنکا میں دیوار پر بنی تصاویر کی "نئی لہر” کی ابتداء نامعلوم ہے۔ 2019 کے اختتام پر جب گوٹابایا راجاپاسکا آسان جیپ کے بعد صدر بنے تو یہ فن پارے بڑی تعداد میں نمودار ہونے لگے۔ عالمی وبا کے آغاز کی افواہوں اور انتہائی حد تک بٹے ہوئے سیاسی ماحول میں سری لنکا کے باسیوں نے اپنے محلوں کو "خوبصورت” بنانے کے لئے دیواروں کا سہارا لیا۔

میڈیا نے اس کام کو قومی و مقامی فخر کی مدت میں نوجوانوں کے جوش سے منسلک کیا اور اسے شہری مقامات کو خوبصورت بنانے کی غیر جانبدار کوشش ٹھہرایا۔ لیکن ان فن پاروں سے جدید سری لنکا کی شناخت اور سیاست کے متعلق بنیادی حقائق ظاہر ہوتے ہیں۔ اکثر نظریات سے بھرپور ہیں اور اکثر اصل سنہالی مفروضوں کا نفاذ کرتے ہیں۔ ایک مسئلہ یہ ہے کہ چند تصاویر میں جانے پہچانے انتہا پسندوں کے لئے عوامی حمایت کا اظہار کی گیا ہے۔ جنگی جرائم کے مجرم ٹھہرائے گئے اور نفرت انگیزی پھیلانے والے افراد کو اونچا مقام دینا عام ہے۔ 

تصاویر کی ایک چھوٹی سی مقدار آفاقی نظریات کی عکاسی کرتی ہے اور کثیر النسلی آبادیوں والے قصبوں میں پائی جاتی ہے۔ جن قصبوں میں قومی اقلیتیں مقامی سطح پر اکثریت میں ہیں، وہاں کی دیواروں پر بنی تصاویر میں احتیاط سے کسی جارحانہ اظہار کے بغیر ان کی متعلقہ نسلی و تاریخی شناختوں کو ظاہر کیا گیا ہے۔ ان جگہوں پر پرامن مناظر اور شناخت کے دیگر غیر متشدد اظہار عام ہیں، جبکہ چند استثنات بھی موجود ہیں، جیسے جفنہ شہر میں پائی گئی چند تصاویر۔

کئی تصاویر میں جارحانہ، مردانہ اقدار کی عکاسی کی گئی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ عوامی تصورات میں مردانگی ترقی، پیش رفت اور شناخت سے مضبوط تعلق رکھتی ہے۔ روانہ ایک عام شخصیت ہے جو کہ اکثریت اور اقلیت دونوں کے سیاق میں ظاہر ہوتی ہے، جسے سری لنکا کا مشترکہ آبائی قصہ سمجھا جاتا ہے۔

دیواروں پر پینٹنگ سری لنکا کی قدیم روایت ہے۔ یہ ویسلہ بدھ مت اور ہندو روایات سے قریبی تعلق رکھتا ہے، جن میں پینٹنگ کو اعلی ترین فن سمجھا جاتا ہے۔ ملک بھر کے مندروں میں انتہائی ماہرانہ مثالیں موجود ہیں اور سگریا کی دیواروں پر بنی تصاویر ملک کے مشہور ترین ثقافتی مقامات میں سے ہیں۔

نئے فن پاروں میں مغربی پاپ کلچر بھی دکھایا گیا ہے اور ماحولیاتی نقصان اور سوشل میڈیا کے نقصانات جیسے مسائل ظاہر کیے گئے ہیں۔ دیگر میں افسانوی مناظر دکھائے گئے ہیں۔

جب تصاویر سے ڈھکی ان دیواروں پر بنے نظریات کو ترقی کے ذریعے اصلیت میں نہ ڈھالا جا سکا تو ان تصاویر کو متاثر کرنے والی امید کھو گئی۔ اب کم مقدار میں نئی تصاویر ابھرتی ہیں اور باقی رہ جانے والی تصاویر ان خوابوں کی آماجگاہ بن گئی ہیں جو پینٹ اترنے یا سطحوں کو توڑنے پھوڑنے، منہدم کرنے یا چھپانے سے کہیں کھو گئے ہیں۔ 

ٹرنکومالی کے عوامی بازار کی دیواروں پر بنی ایک تصویر افسانوی سائنس فکشن/تصوراتی سرزمین کے مناظر ظاہر کرتی ہے۔ (تصویر: دی ایشیاء فاؤنڈیشن/عبد الحالک عزیز)

میڈاواچیا میں دیوار پر بنی تصویر ہندوستانی بادشاہ اشوکا کے بیٹے اور راہب مہندو کے ذریعے سری لنکا میں بدھ مت کی آمد ظاہر کرتی ہے، جنہیں مہنٹیل کے پتھر پر سری لنکا کے بادشاہ کو پڑھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ (تصویر: دی ایشیاء فاؤنڈیشن/عبد الحالک عزیز)

انورادھاپورا کی دیوار پر بنی تصویر وجایا کی آمد ظاہر کرتی ہے، جو کہ ایک جلاوطن ہندوستانی جنگجو شہزادہ تھا اور فرضی طور پر اسے سنہالی نسل کا پیشوا سمجھا جاتا ہے۔ (تصویر: دی ایشیاء فاؤنڈیشن/عبد الحالک عزیز)

ہیٹن کی دیوار پر بنی ایک بڑی سی تصویر میں بدھ مت، ہندو، مسلمان اور عیسائی قائدین اکٹھے کھڑے ہیں۔ (تصویر: دی ایشیاء فاؤنڈیشن/عبد الحالک عزیز)

میڈاواچیا کے عوامی بس اسٹینڈ کی دیوار پر بنی ایک تصویر مکہ میں کعبہ کو ظاہر کرتی ہے، جو کہ مسلمانوں کی اہم عبادت گاہ ہے۔ (تصویر: دی ایشیاء فاؤنڈیشن/عبد الحالک عزیز)

جفنہ کی دیوار پر بنی ایک تصویر ایک لڑکے اور ہندوؤں کی مقدس جانور گائے کے درمیان ایک حسین لمحہ ظاہر کرتی ہے۔ (تصویر: دی ایشیاء فاؤنڈیشن/عبد الحالک عزیز)

جفنہ میں دیوار پر بنی ایک تصویر تامل شہزادے یا بادشاہ کو ظاہر کرتی ہے۔ (تصویر: دی ایشیاء فاؤنڈیشن/عبد الحالک عزیز)

روانہ ایک قدیم بادشاہ تھا، جس کے متعلق کہا جاتا تھا کہ اس کے پاس اڑنے کی مشین تھی، وہ ڈمبولا کی دیوار پر بنی ایک تصویر میں زمین سے اوپر اڑ رہا ہے۔ (تصویر: دی ایشیاء فاؤنڈیشن/عبد الحالک عزیز)

میڈاواچیا کی دیوار پر ایک تصویر میں سگریا پتھر پر بنی قدم تصویر کو دوبارہ بنایا گیا ہے۔ اس کی سطح پر فون نمبر کی شکل میں شاعری کی گرافٹی بھی بنائی گئی ہے۔ (تصویر: دی ایشیاء فاؤنڈیشن/عبد الحالک عزیز)

(تصویر: دی ایشیاء فاؤنڈیشن/عبد الحالک عزیز)

عبد الحالک عزیز کے متعلق

عبد الحالک عزیز کولمبو، سری لنکا میں رہائش پزیر ایک بصری فنکار، محقق اور تصویری صحافی ہیں۔ ان کے کام میں جنگ کے بعد سری لنکا کی سرزمین پر نظر ڈالی گئی ہے، جب وسیع پیمانے پر ماحولیاتی نقصان، بڑھتی ہوئی سیاحت، بڑے پیمانے پر تعمیرات اور نئے نسلی تناؤ کے سیاق میں ترقی کو ترجیح دی گئی، اور یہ سب انتہائی غیر متوقع طور پر ایک نئی قسم کے میڈیا کے ذریعے ہوا۔ عزیز مادی اور بصری دونوں لحاظ سے رہائشی ماحول میں ان اثرات کی باقیات کا جائزہ لیتے ہیں۔ سسکیا فرنیڈو گیلری، کولمبو کے ذریعے ان کے فن پارے کے نمائںدگی کی گئی ہے۔ ان کے کام کے متعلق مزید معلومات کے لئے abdulhalikazeez.com یا instagram.com/colombedouin پر جائیں۔

فیس بک پر ہماری کمیونٹی میں شامل ہوں

مشغول رہیں اور ہمارے فیس بک پیج کے ذریعہ ہماری وسیع تر کمیونٹی میں شامل ہوں

Go to Facebook