کیس اسٹڈی

بنگلہ دیش میں "انسانی” کتابیں احساس بڑھاتی ہیں

بنگلہ دیش کی ہیومن لائبریری متنوع موضوعات پر قریبی گفتگو کو فروغ دیتے ہوئے ہمدردی میں اضافے اور تفریق کے خاتمے کی کنجی کا کام کرتی ہے۔

ظاہری تاثر گمراہ کن ہو سکتے ہیں۔ لیکن اکثر ہم پرانے تصویرات اور تعصب کی بنیاد پر لوگوں کے متعلق تیزی سے فیصلے کرنے کے پھندے میں پھنس جاتے ہیں۔ ہیومن لائبریری بنگلہ دیش کا تصور یہ ہے کہ مختلف مذاہب، اقدار اور ثقافتوں کے متنوع افراد کو ایک ساتھ منسلک کر کے لوگوں کی ظاہری حیثیت کے مطابق ان کے متعلق رائے قائم کرنے کے عمل کو روکا جائے۔

ڈنمارک میں کوپن ہیگن سے شروع ہو کر دنیا بھر میں پھیلنے والے تصور سے متاثر ڈھاکہ کا آغاز کار، جسے 2017 میں یونیورسٹی کے دوستوں کے ایک گروپ نے قائم کیا، روایتی لائبریری کی رسموں سے دور ہے۔ بڑی بڑی کتابوں اور خاموشی کے بجائے اس میں انسانی موضوعات پر کھلی گفتگو کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے، جیسا کہ اس کے نام سے بھی ظاہر ہے۔

اس کا طریقہ آسان ہے۔ لوگ انسانی ‘کتابوں’ کی فہرست دیکھ کر اس میں سے اپنی پسند کی منتخب کر کے مکالمے کا آغاز کر سکتے ہیں۔ رنگ و نسل سے بالاتر ہو کر ہر شخص کے پاس سنانے کو ایک کہانی ہوتی ہے۔ ان کہانیوں کی آگاہی کے بغیر انہیں یا ان کی زندگیوں کو سمجھے کا کوئی طریقہ موجود نہیں۔  

ہیومن لائبریری ایونٹ پر ایک "کتاب" کہانی سنا رہی ہے۔ کتاب نے اپنی زندگی کی مشکلات بیان کیں اور یہ کہ معیاری ٹیسٹوں میں خراب نتائج کے باعث اس کی صلاحیتیں کیسے ڈوب گئیں۔ جس ثقافت میں حیثیت کی قدر کی جاتی ہو، وہاں اصل تعلیم سے زیادہ ٹیسٹ کے نتائج اہمیت رکھتے ہیں۔ اکثر سماجی دباؤ اور غلطی کرنے کا خوف تخلیقی تصورات اور کریئر کے انتخاب کے آڑے آ جاتا ہے۔ پھر بھی اس کی ناکامیوں نے اسے اصل بنایا۔ (تصویر: دی ہیومن لائبریری بنگلہ دیش)

بنگلہ دیش کی ہیومن لائبریری کے جنرل سیکریٹری اور شریک بانی رفسانول ہاک کا کہنا تھا، "قصہ گوئی کے اس پلیٹ فارم کی تخلقی کے ذریعے ہیومن لائبریری نے اپنے ارد گرد بات سننے کی عادت کو فروغ دیا۔ اس نے اس امر کو بھی فروغ دیا کہ ہمدردی پر محنت کر کے اسے ابھارا جا سکتا ہے۔”

بدقسمی سے تفریق بنگلہ دیش کی زندگی کا حصہ رہی ہے۔ جنوب ایشیائی قوم کے تنوع کے مسائل صنفی عدم مساوات اور مذہبی نفرت سے لے کر سماجی رتبے کی بنیاد پر تعصب اور دیگر عدم برداشت تک پھیلے ہیں۔ ایسے سیاق میں ایسے فورم کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا جو تفریق اور اخراج کے مقابلے میں ہمدردی پھیلائے۔

ہیومن لائبریری کی عام کتابوں کے زمرے اتنے ہی متنوع ہیں جتنی آپ کو توقع ہو سکتی ہے۔ ماضی کے ایونٹس میں طلاق یافتہ، منشیات کے عادی، ذہنی یا جسمانی طور پر معذور، جنسی استحصال کے بعد جینے والے اور مذہبی تفریق کی زد میں آنے والوں کے علاوہ دیگر افراد بھی شامل ہیں۔ لائبریری میں مکالمے کو قاریوں کے لئے ایک وسیلے کے طور پر پیش کیا گيا ہے، جس کے ذریعے وہ نسل، صنف، عمر، مذہب یا سماجی حیثیت کی حدود پار کر سکتے ہیں۔

ایک کتابچے پر شائع کردہ ہیومن لائبریری کا موضوع، "لوگوں کو ظاہر سے مت پہچانو"۔ ایک پلےکارڈ پر کتاب کا موضوع ظاہر کیا گیا ہے۔ انسانی کتابوں کو ناموں یا معلومات کے بجائے موضوعات دیے جاتے ہیں۔ (تصویر: ہیومن لائبریری بنگلہ دیش)

بلاشبہ جاری عالمی وبا کے باعث اس اقدام کو پیچیدہ مشکلات کا سامنا رہا۔ لاک ڈاؤن، سماجی فاصلے اور وائرس کے پھیلاؤ کے متعلق عام گھبراہٹ کے باعث عوامی ایونٹس ختم ہو گئے۔ ایک مضبوط سوشل میڈیا حکمت عملی نے بنگلہ دیش کی ہیومن لائبریری کو اپنی موجودگی قائم رکھنے اور اپنی کمیونٹی بڑھانے میں مدد دی۔ اس مقصد سے اس نے نئے تخلیقی اور دلچسپ طریقوں سے اپنی کہانیاں سنائیں۔

ہاک نے بتایا کہ "ہمیں معلوم ہے کہ سوشل میڈیا لوگوں تک پہنچنے اور ان کے سامنے خود کو ظاہر کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ لیکن صرف وبا کے بعد ہم سوشل میڈیا کے مکمل اور بہترین استعمال میں کامیاب رہے۔ یہ ہمارے سامعین تک پہنچنے کا واحد طریقہ بن چکا ہے۔”

 پروگرام کی حالیہ شہ سرخیوں میں "اپنے ہیروز کو جانیے” شامل ہے، یہ ایسا پراجیکٹ ہے جو وبا کے دوران صف اول کے عملے اور کمیونٹیز کی جانب سے کام کرنے والے دیگر افراد کا تنوع ظاہر کرتا ہے۔ صحت کے عالمی بحران نے لوگوں کی نفسیات پر برا اثر ڈالا ہے اور اکثر عدم مساوات اور تفریق میں اضافہ کیا ہے۔ اس لئے اس پراجیکٹ کو مثبت سوچ کو فروغ دینے اور اختلاف کم کرنے کے لئے تیار کیا گیا۔

اپنے ہیروز کو جانیے - لامیہ محسن۔ (تصویر: دی ہیومن لائبریری بنگلہ دیش)

موضوعات میں ایک خاتون خواجہ سرا رانی چوہدری شامل ہے جو وبا کے دوران بنگلہ دیش میں خواجہ سراؤں کی کمیونٹی کی مدد کے لئے کام کر رہی ہیں۔ قومی وہیل چیر کرکٹ ٹیم کے کپتان بھی موجود ہیں۔ انہوں نے 2020 کے سیاہ دنوں میں امدادی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

رقاصہ، ماڈل اور خواجہ سراؤں کی ایکٹیویسٹ "اپنے ہیروز کو جانیے" کیمپین کا حصہ تھیں۔ (تصویر: دی ہیومن لائبریری بنگلہ دیش)

عالمی سطح پر ویکسینیشن کی بڑھتی کوششوں کے بعد ایک طویل سیاہ سرنگ کے اختتام پر روشنی نظر آ رہی ہے۔ ہیومن لائبریری بنگلہ دیش پر سوچ کا رخ وبا کے بعد کے زمانے کی جانب مڑ رہا ہے۔ ہاک کے مطابق اس آغازکار نے پہلے ہی تعصب کے خلاف جنگ اور ڈھاکہ کی کمیونٹیز کے درمیان اقدار کی تبدیلی کو فروغ دیا ہے۔  اب اس کا ہدف آگے بڑھتے رہنا ہے۔

اس کے بانی قارئین کی دلچسپی برقرار رکھنے کے لئے سرگرم ہو کر نئے موضوعات کی تلاش میں ہیں۔ اسی دوران مادی ایونٹس کی واپسی اور ایک نفیس سوشل میڈیا حکمت عملی کا استعمال آغاز کار کی پروفائل بڑھانے اور اس کے آن لائن سامعین کی تعداد کو وسعت دینے میں مدد کرے گا۔

2017 کے آغاز کے سیشن میں ہیومن لائبریری کی ٹیم۔ (تصویر: دی ہیومن لائبریری بنگلہ دیش)

ہاک نے بات کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ "مستقبل دلچسپ اور پرامید نظر آ رہا ہے۔ ہم اپنی کمیونٹی کو مزید وسعت دینے کے منتظر ہیں۔ ہم ڈھاکہ سے باہر کے افراد کو متوجہ کرنا چاہتے ہیں۔ مقصد توسیع ہے۔ لیکن ہمیں کتابوں اور ایونٹس کے معیار اور سالمیت پر توجہ برقرار رکھنی ہے۔”

اپنے پاس موجود وسائل کی وسیع صلاحیت استعمال کرتے ہوئے ہیومن لائبریری بنگلہ دیش کو یقین ہے کہ بنگلہ دیش بھر سے متجسس قاری اس کی متنوع کتابوں کے پرکشش انتخاب میں دلچسپی ظاہر کریں گے۔

ہیومن لائبریری بنگلہ دیش کے متعلق مزید جانیے

Facebook

یہاں رانی کی کہانی دیکھیے

Facebook

فیس بک پر ہماری کمیونٹی میں شامل ہوں

مشغول رہیں اور ہمارے فیس بک پیج کے ذریعہ ہماری وسیع تر کمیونٹی میں شامل ہوں

Go to Facebook